About

HomeAbout

کراچی شہری علاقے میں باقائدہ میونسپلی نظام کا آغاز 1852کو میونسپل ایکٹ نمبر 26مجریہ 1850کے تحت میونسپل نظام کا نفادعمل میں لایا گیا،1946میں قائم کراچی کنزرونیسی بورڈ KARACHI COINSERVENY BOARDکو (کراچی میونسپل کمیشن) کا نام دیکر شہری علاقوں میں بلدیاتی نظام کا آغاز کیا گیا،جس کا عارضی دفتر میکلوڈروڈ پر تھا، سندھ کے کمشنر سربارٹل فرئیر اس کے پہلے نامز د صدر منتخب ہوئے۔ سند ھ جو بمبئی پریز یڈنیسی کا حصہ تھا۔دیہی علاقوں میں بمبئی لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1862 کے تحت لوکل گورنمنٹ نظام نافذتو کیا گیا تھا لیکن وہ غیر فعال رہا۔ بمبئی لوکل بورڈ ایکٹ 1884کو کچھ ترامیم کے ساتھ دوبارہ نافذ کیا گیا تو دیہی علاقوں میں قائم ضلع لوکل بورڈ،تعلقہ بورڈ اور یونین کونسلیں کچھ فعال نظر آتی ہیں، اس کے تحت آدھے ممبران گورنمنٹ کے نامزد کردہ اور آدھے برائے راستہ انتخابات کے ذریعے منتخب ہوتے تھے۔ ضلع لوکل بورڈ کا صدر ڈپٹی کمشنر ہوتاتھا، جبکہ تعلقہ بورڈ لوکل کا صدر سب دویزنل آفیسر ہوتاتھا۔1910میں ایکٹ میں ترامیم کی گئی۔صدر اور نائب صدر کا انتخاب برائے راستہ ممبران منتخب کرتے تھے۔ کراچی کے دیہی علاقوں میں 1862میں (ضلع لوکل بورڈ) کا نظام متعارف کرایا گیا، اس وقت کراچی ضلع (کلکٹوریٹ) میں موجود کراچی ڈویژن سمیت، موجودہ ٹھٹھہ ضلع،سجاول ضلع اور جامشوروضلع شامل تھے۔ان تمام اضلاع کے دیہی علاقوں میں مشتمل (کراچی ضلع لوکل بورڈ) کا تشکیل 1862میں عمل میں لایا گیا اور اس طرح دیہی علاقوں میں بلدیاتی نظام کا آغاز ہوا۔ کراچی ضلع کا کلکٹر اس بورڈ کے صدر منتخب ہوتے تھے۔ بورڈ کے تمام ممبران حکومت نامز د کرتی تھی۔

کراچی کے دیہی علاقوں میں 1862میں (ضلع لوکل بورڈ) کا نظام متعارف کرایا گیا، اس وقت کراچی ضلع (کلکٹوریٹ) میں موجود کراچی ڈویژن سمیت، موجودہ ٹھٹھہ ضلع،سجاول ضلع اور جامشوروضلع شامل تھے۔ان تمام اضلاع کے دیہی علاقوں میں مشتمل (کراچی ضلع لوکل بورڈ) کا تشکیل 1862میں عمل میں لایا گیا اور اس طرح دیہی علاقوں میں بلدیاتی نظام کا آغاز ہوا۔ کراچی ضلع کا کلکٹر اس بورڈ کے صدر منتخب ہوتے تھے۔ بورڈ کے تمام ممبران حکومت نامز د کرتی تھی۔ 1910میں ترمیم کر کے آدھے ممبران حکومت نامزد کرتی تھی باقی آدھے برائے راستہ منتخب ہوتے تھے۔یہاں پر پہلے ووٹ اور الیکشن میں حصہ لینے کا طریقہ اس طرح تھا کہ حکومت کو ٹیکس ادا کرنے والے، 15پندرہ پینشن لینے والے سرکاری ریٹائرپر ملازمین، رائے بہادر اور زمیندار، خانبھادروں کو ووٹ اور الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت تھی۔اس کے وقت ضلع لوکل بورڈ کے پاس اپنے فنڈزنہ تھے وہ حکومت کی امداد پر چلتے تھے۔ 1920میں ایکٹ میں ترمیم کی گئی اور ضلع لوکل بورڈ کو اپنے صدر خود انتخات کرنے کے اختیار مل گئے، 1920کے الیکشن میں ٹھٹھہ ضلع کے رائے بہادر شیورام ڈیون مل وزیر انی کو ضلع لوکل بورڈ کراچی کے پہلے صدرکا اعزاز حاصل ہوا۔یہ1920سے 1924تک صدررہے،1925کے دوبارہ انتخابات میں بھی شیورام ڈیون مل دوبارہ صدر اور جی ایم سید نائب صدر منتخب ہوئے۔اس وقت موجودہ جامشورہ ضلع کراچی میں شامل تھا، جی ایم سید کا گاؤں سن کراچی ضلع میں شامل تھا۔یہ ٹرم 1928تک رہا۔ نومبر1928کو انتخابات ہوئے، اس الیکشن میں جی ایم سید ضلع لوکل بورڈ کے صدر اور خانبھادراللہ بخش گبول نائب صدر منتخب ہوئے۔ 1933میں جب نیاضلع دادو بنایا گیا تو کوٹری تعلقہ،محال مانجھند اور محال کوہستان جو کراچی ضلع میں شامل تھے نئے بننے والے ضلع دادو میں شامل کئے گئے۔ اس طرح جی ایم سید کا حلقہ کوٹری تعلقہ نئے ضلع دادو میں شامل ہوا۔ 11اپریل1933کو ضلع لوکل بورڈ کراچی کے انتخابات میں خانبھادراللہ بخش گبول صدر اور امام بخش گاھونائب صدر منتخب ہوئے۔1936میں سندھ کو صوبے کا درجہ دیاگیا توتیسری مرتبہ شیورام دیون مل وزیرانی کو ضلع لوکل بورڈ کا صدر نامزد کیا گیا تھا۔جب سندھ حکومت نے دوبارہ صدر نامزد کرنے کے حکومت کے اختیارختم کیئے تو پوری باڈی ختم ہوئی۔1939کو انتخابات کرائے گئے تو کے محمد عثمان سومرو ضلع لوکل بورڈ کراچی کے چھٹے صدر منتخب ہوئے تھے۔1948کو نیا ضلع ٹھٹھہ وجود میں آیا اس میں موجودہ ٹھٹھہ ضلع، موجودہ سجاول ضلع اور موجودہ کراچی 37دیھ بھی نئے بننے والے ضلع ٹھٹھہ میں شامل ہوگئے۔پاکستان بننے کے بعد بلدیاتی ادارے ایڈمنسٹریٹر وں کے رحم وکرم پر تھے۔ملیر کے کچھ علاقے جو دیہی علاقے تھے۔ ضلع لوکل بورڈ کراچی موجودتھا۔ تمام ممبران حکومت کے نامزدہ کردہ تھے۔ جو غیر فعال رہی، جب ایوب خان نے اقتدار پر قبضہ کیا اور نیا بلدیاتی نظام B.D(بنیادی جمہوریت) کا نظام متعارف کرایا۔ 1960میں ضلع لوکل بورڈ کا نام تبدیل کرکے (ضلع کونسل کراچی) رکھا گیا۔ دیہی علاقوں میں ضلع کونسل اور یونین کونسل شہری علاقوں میں کراچی میونسپل کارپوریشن اور میونسپل کمیٹی اور یونین کمیٹیاں بنائی گئیں۔بشمول شہری بلدیاتی اداروں اور ضلع کونسل کے چیئر مین حکومت کی طرف سے نامزدسرکاری ملازمین ہوتے تھے اور نائب کا انتخاب،منتخب اور حکومتی نامزدواراکین کرتے تھے۔اس نظام کے تحت کراچی میونسپل کمیٹی کے نومبر 1960میں وائس چیئر مین کے انتخاب ہوئے، بنیادی جمہوریتوں کا نظام BASIC DEMOCRACY SYSTEM جنرل ایوب خا ن نے جب اکتوبر 1958 میں مارشلا لگا کر حکومت پر قبضہ کیا تو 27اکتوبر 1959کو نیا بلدیاتی نظام بنیادی جمہوریتوں کا نظام (B.D) متعارف کرایا، جیسے B.D.Oکا نام دیاگیا 1960تک یہ نظام آرڈینس کے مطابق چلتا رہا۔ 1962میں آئین بنایا گیا جس کے تحت لوکل گورنمنٹ جو وفاقی زیرانتظام تھا ایسٹ اور ویسٹ پاکستان کے حوالے کیا گیا۔جس کے تحت 1/4منتخب کے ممبرہوتے تھے۔ ہر ضلع کونسل کے 65ممبران ہوتے تھے۔ 1965میں اس میں ترمیم کی گئی، جس کے تحت ہر ضلع کونسل کے 65ممبر میں سے 39برائے راستہ الیکشن سے منتخب ہوتے تھے اور 26ممبران آفیشل ہوتے تھے،یونین کونسل کے دس ممبران ہوتے تھے جو منتخب ہوتے تھے۔ضلع کونسل کے اوپر ایک ڈویژن کونسل تھی، جس کے 63ممبر ہوتے تھے،40منتخب اور 23آفیشل ہوتے تھے۔1960سے 1962تک ضلع کونسل میں انتخاب نہیں ہوئے اور غیر فعال رہی۔ 1962میں 37دیھ جو ٹھٹھہ میں شامل کئے گئے تھے وہ دوبارہ کراچی میں شامل کئے گئے۔1963میں ضلع کونسل کراچی کے وائس چیئرمین کے انتخابات میں حاجی دادرحیم بلوچ کونسل کے پہلے منتخب وائس چیئرمین منتخب ہوئے۔ اس نظام کے تحت کونسل کا صدر ڈپٹی کمشنر ہوا کرتے تھے۔ اس ٹرم میں منتخب ہونے والے حاجی رسول بخش بلوچ (گڈاپ والے) اب تک حیات ہیں۔اس الیکشن میں مسلم لیگ نے بھی حصہ لیا، لیکن اس کو دیہی اتحاد کے سامنے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔اس کونسل میں منتخب اور نامزد 30ممبران تھے۔ایوب خان کے جانے سے اس کا بنیادی جمہوریت کا نظام بھی اپنے موت آپ مرگیا۔1969سے یا نظام غیرفعال رہا اور جون 1971میں اس نظام کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیا گیا۔تمام بلدیاتی اداروں پر سرکاری افسران کو ایڈمنسٹر یٹر مقررکیا گیا۔ضلع کونسل کے ایڈمنسٹر یٹر زیادہ تر ضلع کا ڈپٹی کمشنر اور مختیار کار یونین کونسل کے ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوتے رہے۔ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں بھی انتخابات نہیں کرائے گئے اور یہ ادارے ایڈمنسٹریٹروں اور نامزدارکان پر مشتمل ہوتے تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ضلع کونسلوں کے ساتھ (پیپلز) لفظ کا اضافہ کیا گیا۔ اس طرح ضلع کونسل کراچی (پیپلز ضلع کونسل کراچی) ہوا۔